صدائے جرس، تسبیح خانہ و عبقری: اللہ کے فضل سے تسبیح خانے کا یہ منشور ہے تسبیح خانے کی آواز ہے کہ ہماری زندگی میں جب اعمالِ نبوی ﷺآئیں گے تو ہماری دنیا و آخرت سنور جائے گی۔ہم ناکامیوں سے نکل کر کامیابیوں پر گامزن ہو جائیں گے۔ حالات نے بتا دیا واقعات نے ثابت کردیا کہ ایسا ہورہا ہے ہزاروں واقعات مشاہدے میں ہیں۔
میں معمول کے مطابق ڈاک چیک کررہاتھا،ایک حقیقت سامنے آئی کہ اگر عبقری رسالہ بالفرض سو بندہ پڑھتا ہے تو اس میں صرف آدھے سے بھی چوتھائی آدمی خط لکھتے ہیں۔بہت سے لوگ اپنی کیفیات نہیں لکھتے، لیکن جو لکھتے ہیں جب اُن کے حالات مطالعہ میں آتے ہیں تو حیران ہوتا ہوں کہ مخلوقِ خدا کو اِتنا نفع،اتنے فائدے مل رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ مخلوقِ خدا کا ہجوم جمعرات کے دن تسبیح خانے میں بڑھتا ہی جارہا ہے۔ہمارے پاس ڈھیروں خطوط آتے ہیں جن میں لوگوں کے تاثرات، مشاہدات و تجربات لکھے ہوتے ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ آج کے دور میں جب مخلوق خدا میں کمیاں اور کوتاہیاں من حیث القوم موجود ہیں ، ہم سب اسکے باوجود بھی اللہ جل شانہٗ سے مال سے نہیں اعمال سے مخلوق کو نفع دے رہے ہیں۔مخلوقِ خدا کو نفع کیسے نہ ملے۔
وحی کی برکات: وحی تو وحی ہے اس کی برکات،اسکے کمالات قیامت تک رہیں گے۔وحی کی برکات کیسے جا سکتی ہیں، ہاں۔۔۔!ہم اپنی کوتاہیوں سے اُسکی برکات سے محروم ہو جائیں وہ ہماری اپنی بدنصیبی اورکوتاہی ہے لیکن وحی کی برکات اظہر من الشمس ہیں۔ قرآن وحی ہے اور سرورِ کونین ﷺکا فرمان وحی ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ میرے حبیبﷺ اس وقت تک نہیں بولتے جب تک اُن پر وحی نہ کردی جائے۔
وَمَایَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَاِلاَّ وَحْیٌ یُّوْ حٰی (النجم 3،4)
آقاسرورِ کونین ﷺاس وقت تک کچھ نہیں فرماتے تھے جب تک اللہ رب العزت وحی نہ فرمادیں۔اس لیے آقاﷺ کاغصّہ بھی حق ہے، آپ ﷺکی شفقت بھی حق ہے،آپﷺ کی محبت بھی حق ہے، آپ ﷺکا فرمانا بھی حق ہے، آپ ﷺکے خواب بھی حق ہیں،آپ ﷺکا دیدار بھی حق ہے،آپ ﷺکی زندگی کا ہر شعبہ حق ہے اور سچ ہے۔ اس لیے زندگی وہ کامیاب ہوگی جو میرے آقاﷺ کے فرمان کے مطابق ہوگی اورجس نے اپنی زندگی کو اللہ جل شانہٗ کے رُخ پر ڈالااس کی زندگی کامیاب ہوگی۔اس دور میں بھی جس دور میں ساری دنیا کی سائنس مستقبل کی پیشن گوئی کرتی ہے جبکہ ان کی پیشن گوئی غلط ہوجاتی ہے،پھر وہاں اللہ کا فرمان اور کملی والے ﷺ کا فرمان کرکے دکھاتا ہے اور اللہ دکھا رہا ہے کہ دیکھو تم کہتے ہوکہ مستقبل میں اس طرح ہوگامگر نہیں ہوا۔ آئو ہمارے راستوں میں کہ ہم تمہیں کرکے دکھائیں کہ ہوتا کیسے ہے۔ مایوس لوگ‘ پریشان لوگ، زندگی سے مایوس ، زندگی سے پریشان جب اللہ کی راہوں پر آتے ہیں پھر اللہ جل شانہٗ انہیں کرکے دکھا دیتا ہے اللہ کہتا ہے یہ دیکھو یہ راستہ ہے۔
انمول خزانہ:1984 ء میں مجھے میرے مرشد حضرت خواجہ سید محمد عبداللہ ہجویری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کی طرف سے ایک خزانہ ملا جس کا نام میں نےدو انمول خزانہ رکھا۔میرے حضرت ہجویری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ہرفرض نماز کے بعدیہ پڑھنے کی تلقین فرمایا کرتے تھے کہ اس کو ضرور پڑھا کرو تو میں نے ایک دفعہ حضرت ہجویری رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا : حضرت اس کے اتنے فائدے ہیں کہ جیسے یہ انمول خزانہ ہے۔ بے ساختہ حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا واہ نام تو بہت اچھا ہے بس بات آئی گئی ہوگئی۔میں نے کہاکہ حضرت نے فرمادیا ہے اچھا نام ہے تو اس اچھے نام کو کیوں نا اسی نام سے منسوب کردیا جائے۔ انمول خزانے میں پانچ قرآن پاک کی آیات ہیں۔ ایک میرے آقا کملی والےﷺ کی مسنون دعاہے آپ یقین جانیے اِسکے اندر وہ طاقت اور تاثیر ہے کہ آپ سوچ نہیں سکتے۔الحمد اللہ 1984ء سے مسلسل اس کو خود پڑھ رہا ہوں اور لاکھوں لوگوں کو اللہ جل شانہٗ نے پڑھنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ مخلوقِ خدا کو اس سے فیض ملا ہے اور اُن کے مسائل مشکلات حل ہوئی ہیں اور اُن کی پریشانیاں دور ہوئیں ہیں اللہ جل شانہٗ نے اپنی رحمت اور قدرتِ واسع سے یہ بتا دیا ہے کہ لوگو !آج کے دور میں بھی اگر زندگی کے مسائل کا حل چاہتے ہو تو اللہ کے راستوں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، جن چیزوںمیںاللہ نے خیر رکھ دی ہے اُن خیر کی چیزوں کو اپنے سینے سے لگالو زندگی کی راہیں ترقیوں کی طرف ، کامیابیوں کی طرف بڑھتی چلی جائیں گی اور زمانے نے بتا دیا ہے کہ اللہ جل شانہٗ نے زندگی میں کامیابی اگر رکھی ہے تو اعمال میں رکھی ہے۔انمول خزانہ پڑھنے والا آج تک کوئی ایساشخص نہیںملاجس نے یقین کی طاقت اور دھیان سے اس کو پڑھا ہو اور اللہ جل شانہٗ نے ناممکن کو ممکن نہ کیا ہو۔۔۔! مجھے یاد نہیں۔جتنے بھی اعمال میں آپکو بتاتا ہوں، آپ یقین جانیے سب سے زیادہ مشاہدات انمول خزانے کے ہیں۔سب سے زیادہ تجربات، واقعات، طاقت اورتاثیر اسکی ہے۔
بہت پرانی بات ہے اندرونِ سندھ گھوٹکی سے ہم نے آگے سفر کیا، پھر پیدل چلے ایک گوٹھ پر پہنچے وہا ں پانی بالکل کڑوا تھا۔ہر طرف سیم اور کلر تھا،ایک جگہ پہنچے اس گھرانے میں ایک شخص نہایت غریب ، فقیر، مفلس اور قدرت خداکی کہ اُسکے ہم مہمان ٹھہرے، جس کے اپنے گھر میں روٹی نہیں، ہم تین آدمی تھے ۔اب میں نے جب اُس کے گھر کی حالت دیکھی میں نے کہا بڑی زیادتی ہوئی، ہمارے دوست نے اس کا حال ہمیں بتایا اُس بیچارے کے گھر کے اندر سخت مفلسی تھی، تنگدستی تھی، وہ مہمان نوازی کیا کرے گا۔۔۔؟خیر اُس بیچارے نے جو بھی سفید پوشی کا کھانا موجودتھا ہمارے سامنے رکھا۔ بہت تکلیف سے ہم نے کھانا کھایا، راحت سے نہیں کھایا اُسکی وجہ یہ ہے کہ پتہ نہیں اُسکے بچوں کیلئے بچا نہیں بچایا اُسکے گھر کے حالات بہت کسمپرسی کے تھے۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں